زبدہ

( زُبْدَہ )
{ زُب + دَہ }
( عربی )

تفصیلات


زبد  زُبْدَہ

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٧٠٧ء کو "کلیات ولی" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - برگزیدہ، چنا ہوا، چیدہ، منتخب۔
"وہ اپنے آپ کو زبدۂ امت سمجھتے تھے اور عام عقیدہ یہ تھا کہ خدا سے راہ و رسم رکھنے کی بدولت وہ مستقبل کے بارے میں بشارتیں دینےکا ملکہ بھی رکھتے ہیں۔"      ( ١٩٧٢ء، روح اسلام (ترجمہ)، ٢٤٠ )
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - دودھ کا جھاگ، بالائی، مسکہ، تازہ مکھن۔ (نوراللغات)