زرمہر

( زَرِمِہْر )
{ زَرے + مِہْر }

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'زر' کے آخر پر کسرہ اضافت لگا کرعربی اسم 'مہر' لگانے سےمرکب اضافی 'زرمہر' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٧٨٠ء کو "گل عجائب" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - مہر میں ادا کی گئی رقم، نکاح کا معاوضہ۔
 بکتا ہوں زر مہر کو بازار وفا میں ان مولوں گراں نیں ہوں خریدار کے نزدیک      ( ١٧٨٠ء، گل عجائب، ٧ )