زر بفتی

( زَر بَفْتی )
{ زَر + بَف + تی }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ 'زر' کے ساتھ فارسی اسم 'بفت' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے مرکب 'زر بفتی' بنا۔ اردومیں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٧٤٦ء کو"قصہ مہر افروز و دلبر" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - سونے اور ریشم کے تاروں سے بنا ہوا۔
"سامنے کا زربفتی پردہ ہٹا کر دروازے میں آ کر اس طرح ٹھہری، گویا کہ وہ خود کوئی زر کار پردہ ہے۔"      ( ١٩١٥ء، شبنمستان کا قطرۂ گوہریں، ٧ )