زر اندوزی

( زَر اَنْدوزی )
{ زَر + اَن + دو (و مجہول) + زی }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'زر' کے ساتھ فارسی صفت 'اندوز' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے مرکب 'زر اندوزی' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتے ہیں۔ ١٨٩٧ء کو "تاریخ ہندوستان" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - دولت یا روپیا پیسا جمع کرنا، پس انداز کرنا۔
"انھوں نے براہ راست دراندوزی اور استحصال کے عمل کو فروغ بخشا تھا۔"      ( ١٩٨٦ء، مطالعۂ اقبال کےچند پہلو، ١٧٦ )