زر پاشی

( زَرْ پاشی )
{ زَر + پا + شی }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'زر' کے ساتھ فارسی مصدر 'پاشیدن' سے صیغۂ امر 'پاش' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سےمرکب 'زرپاشی' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٢٠ کو "برید فرنگ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
جمع   : زَرْ پاشِیاں [زَر + پا + شِیاں]
جمع غیر ندائی   : زَرْ پاشِیوں [زَر + پا + شِیوں (و مجہول)]
١ - دولت لٹانا، سخاوت اور فیاضی کا مظاہرہ کرنا، بے دریغ پیسہ خرچ کرنا۔
"اس قسم کے کام امراء اور سلاطین زمانہ کی زرپاشیوں سے انجام پائے ہیں۔"      ( ١٩٨٦ء، حیات سلیمان، ١٣٠ )