زرپرستی

( زَرپَرَسْتی )
{ زَر + پَرَس + تی }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'زر' کے ساتھ فارسی صیغہ امر 'پرست' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت لگانےسےمرکب 'زرپرستی' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٥٢ء کو "الحمد" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
جمع غیر ندائی   : زَر پَرَسْتِیوں [زَر + پَرَس + تِیوں (و مجہول)]
١ - روپے پیسے کی پوجا کرنا، دولت کی حرص۔
 میں، کہ میرے شعور کا خورشید زرپرسستی کی ظلمتوں کا شکار      ( ١٩٥٢ء، تشنگی کا سفر، ٨٩ )