زرافشاں

( زَراَفْشاں )
{ زَر + اَف + شاں }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سےماخوذ اسم 'زر' کے ساتھ فارسی مصدر 'افشاندن' سےصیغۂ امر 'افشاں' لگانےسےمرکب 'زرافشاں' بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٩٢ء کو "سفرنامۂ روم و مصر و شام" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - طلائی، سنہرا، سنہرے رنگ کا۔
"ایک مقام پر اسی بدنصیب بادشاہ کے دو فرمان لٹک رہے ہیں جو زر افشاں کاغذ پر ہیں۔"      ( ١٩٤٦ء، شیرانی، مقالات، ١٢ )
٢ - چمک دار،سنہرے تاروں سے بنا ہوا، (مجازاً) زرق برق۔
"جس وقت خاتون جہاں بالباس زر افشاں داخل حمام مغرب ہوئی۔"      ( ١٩٠١ء، الف لیلہ، سرشار، ٥٥ )