تفصیلات
فارسی زبان سے ماخوذ صفت 'زیر' کے ساتھ فارسی اسم 'لب' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ نسبت و کیفیت لگا کر مرکب 'زیر لبی' بنا۔ اردو میں بطور صفت اور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٤٠ء کو "مضامین رشید" میں مستعمل ملتا ہے۔
صفت ذاتی ( واحد )
١ - دھیما، آہستہ (آواز)۔
"یا پھر 'انقلاب زندہ باد' کا نعرہ زیر لبی ہے۔"
( ١٩٤٠ء، مضامین رشید، ١٠٦ )
اسم صوت ( مؤنث - واحد )
١ - دھیمی آواز۔
"پلا مار کر دیا بجھاتی ہے، زیر لبی میں بات کرتی ہے۔"
( ١٩٨٤ء، اوکھے لوگ، ١٥٧ )