زائچہ کش

( زائِچَہ کَش )
{ زا + اِچَہ + کَش }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'زائچہ' کے ساتھ فارس مصدر 'کشیدن' کا حاصل مصدر'کش' لگانے سے مرکب 'زائچہ کش' بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٨٤ء کو "سمندر" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - زائچہ بنانے یا کھینچنے والا، رمال، نجومی۔
 کوئی دنیائے سیاست، کوئی دریائے علوم زائچہ کش تو کوئی بادشہ علم نجوم      ( ١٩٨٤ء، سمندر، ١٥٩ )