فسوں نگاہی

( فُسُوں نِگاہی )
{ فُسُوں + نِگا + ہی }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'فُسُوں' کے بعد فارسی اسم نگاہ بہ اضافہ 'ی' بطور لاحقہ کیفیت لگانے سے مرکب توصیفی بنا جو اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٥٨ء کو"فکر جمیل" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث )
جمع   : فُسُوں نِگاہِیاں [فُسُوں + نِگا + ہِیاں]
جمع غیر ندائی   : فُسُوں نِگاہِیوں [فُسُوں + نِگا + ہِیوں (و مجہول)]
١ - جادو بھری نظر، جادو بھری نظر رکھنا۔
 کیا تھا جس کی فسوں نگاہی نے اس طرح بے حجاب تم کو قسم اسی شوقِ مضطرب کی اب پشیماں بھی وہی ہے      ( ١٩٥٨ء، فکر جمیل، ١٩١ )