فسوں کاری

( فُسُوں کاری )
{ فُسُوں + کا + ری }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی سے ماخوذ اسم 'فُسُوں' کے بعد کردن مصدر سے مشتق صیغۂ امر 'کار' بطور لاحقۂ فاعلی لگانے کے بعد 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت لگانے مرکب بنا۔ جو اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٩٣٠ء کو "احسن الکلام" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث )
جمع   : فُسُوں کارِیاں [فُسُوں + کا + رِیاں]
جمع غیر ندائی   : فُسُوں کارِیوں [فُسُوں + کا + رِیوں (و مجہول)]
١ - جادو کا کام؛ مراد : پُر تاثیری
"اس آہنگ کو پُر انبساط اور کیف آور بنانے کے لیے احساس، خیال اور تجربہ کی فسوں کاری مفقود ہے۔"      ( ١٩٨٦ء، سلسلہ سوالوں کا، ١٤٣ )