بافت

( بافْت )
{ بافْت }
( فارسی )

تفصیلات


بافتن  بافْت

فارسی زبان میں مصدر بافتن سے صیغہ ماضی مطلق ہے فارسی سے عربی میں ماخوذ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٢٤ء، میں 'مصحفی' کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : بافْتیں [باف + تیں (یائے مجہول)]
جمع غیر ندائی   : بافْتوں [باف + توں (و مجہول)]
١ - بناوٹ، بنائی۔
"مسلسل بافت - کے لیے آروں کا جفت تعداد میں رہنا ضروری ہے۔"      ( ١٩٤٧ء، حرفتی کام، ٨٩ )
٢ - عضلات اور اعصاب سے اجسام نامیہ کی ترکیب اور اس سے پیدا شدہ وضع، اور مختلف اقسام کے خلیات۔
"فاقے سے جسمانی بافت میں جمع شدہ پانی جل جاتا ہے۔"      ( ١٩٧٤ء، ماہنامہ 'ہمدرد صحت' ستمبر، ١٠ )
٣ - معدنیات کی سطح یا عمق کی رگ یا رگیں، ٹیشو۔
"چونا پتھر میں ہرگز وہ بلوری بافت نہیں پائی جاتی ہے۔"      ( ١٩٣١ء، خلاصہ طبقات الارض ہند، ٢١ )
٤ - بنائی کا پیشہ، بنائی کا کاروبار، ٹیکسٹائل کی صنعت۔
"یورپ میں روئی کے کام کی دفعۃً تکمیل سے ہندوستان کی بافت کو بہت نقصان پہنچا ہے۔"      ( ١٩٠٨ء، ماہنامہ و مخزن، مئی، ٥ )
  • weaving;  web
  • tissue
  • texture