فتنہ ساماں

( فِتْنہ ساماں )
{ فِت + نَہ + سا + ماں }

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'فِتْنَہ' کے بعد فارسی سے ماخوذ کلمہ 'ساماں' بطور اسم فاعل لانے سے 'مرکب' بنا جو اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٨٧٢ء کو "محامد خاتم النبیین" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - فسادی، جھگڑا پھیلانے والا۔
"گناہ کی موج فتنہ ساماں اسے اٹھا کر پٹکتی ہے۔"      ( ١٩٦١ء، جدید شاعری، ٤٣٣ )