باف

( باف )
{ باف }
( فارسی )

تفصیلات


بافتن  باف

فارسی زبان میں مصدر بافتن سے مشتق صیغۂ امر ہے۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے گاہے بطور اسم بھی مستعمل ہے البتہ عام طور پر بطور لاحقۂ فاعلی مستعمل ہے۔ ١٦٩٧ء میں 'ہاشمی' کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - جزو اول کے مفہوم کے ساتھ مل کر بننے والا، بٹنے والا، تاگے وغیرہ کا تانا بانا درست کر کے اسے کپڑے وغیرہ کی شکل میں لانے والا جیسے : نورباف، شال باف۔
"صرف قرطبہ میں تیس ہزار ریشم باف تھے۔"      ( ١٩٢٠ء، اسلامی معاشرت، ٢٧ )