فتح یابی

( فَتْح یابی )
{ فتْح + یا + بی }

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'فتح' کے بعد فارسی مصدر 'یافتن' سے مشتق لاحقہ کیفیت 'یابی' لانے سے مرکب بنا جو اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے تحریراً سب سے پہلے ١٥٦٤ء کو "دیوان حسن شوقی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
جمع   : فَتْح یابِیاں [فَتْح + یا + بِیاں]
جمع غیر ندائی   : فَتح یابِیوں [فَتْح + یا + بِیوں (و مجہول)]
١ - جیت، ظفریابی، کامیابی، غلبہ، نصرت۔
"نفرت کسی پائیدار جماعت یا فتح یابی کا اینٹ گارا نہیں بن سکتی۔"      ( ١٩٨٢ء، آتش چنار، ٨٧٢ )