فتح یاب

( فَتْح یاب )
{ فَتْح + یاب }

تفصیلات


عربی زبان سے ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم 'فتح' کے بعد فارسی مصدر 'یافتن' سے صیغہ امر 'یاب' بطور لاحقہ فاعلی لانے سے مرکب بنا جو اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے تحریراً سب سے پہلے ١٨٨٣ء کو "دربار اکبری" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - کامیاب، فاتح، فتح مند، ظفر یاب، جیتنے والا۔
"محبت کو شکست ہوتی ہے، اور جھوٹ، دنایت، جبر، مکر و فریب اور ہوس فتح یاب ہوتے ہیں۔"      ( ١٩٨٥ء، کشاف تنقید کی اصطلاحات، ١٠٧ )
  • victorious

صفت ذاتی ( واحد )
١ - کامیاب، فاتح، فتح مند، ظفر یاب، جیتنے والا۔
"محبت کو شکست ہوتی ہے، اور جھوٹ، دنایت، جبر، مکر و فریب اور ہوس فتح یاب ہوتے ہیں۔"      ( ١٩٨٥ء، کشاف تنقید کی اصطلاحات، ١٠٧ )
  • victorious