فالج زدہ

( فالِج زَدَہ )
{ فا + لِج + زَدَہ }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم فالج کے بعد فارسی 'زدن' سے مشتق حالیہ تمام 'زدہ' لانے سے مرکب توصیفی بنا جو اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٨٧٧ء کو "عجائب المخلوقات" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - جسے فالج ہوا ہو، فالج کے مرض میں مبتلا، فالج کا مریض۔
"دو عملی حکومت کے فالج زدہ نظام میں اور رکاوٹیں پیدا کر رہی تھی۔"      ( ١٩٨٢ء، آتشِ چنار، ٤٣ )