فال گوئی

( فال گوئی )
{ فال + گو (و مجہول) + ای }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'فال' کے بعد فارسی مصدر 'گفتن' سے صیغۂ امر 'گو' بہ اضافہ 'ئی' بطور لاحقۂ کیفیت لانے سے مرکب ہوا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٦٧ء کو "اردو، کراچی" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
جمع   : فال گوئِیاں [فال + گو (و مجہول) + اِیاں]
جمع غیر ندائی   : فال گوئِیوں [فال + گو (و مجہول) + اِیوں (و مجہول)]
١ - فال دیکھنے اور بتانے کا کام یا پیشہ۔
"ایسے مصوّر بھی تھے جو مصوّری کے ساتھ فال گوئی بھی کرتے تھے۔"      ( ١٩٦٧ء، اردو، کراچی، جولائی، ٢٦ )