فاقہ مست

( فاقَہ مَسْت )
{ فا + قَہ + مَسْت }

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'فاقہ' کے بعد فارسی سے ماخوذ صفت 'مست' لانے سے مرکب توصیفی بنا جو اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٨٧٨ء کو "گلزار داغ" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
جمع غیر ندائی   : فاقَہ مَسْتوں [فا + قَہ + مَس + توں (و مجہول)]
١ - غربت و افلاس اور تنگی میں بھی مگن رہنے والا۔
 فاقہ مست و مفکّر و مزدور جُندہ باز جہاں پناہ و حضور      ( ١٩٥٧ء، نبضِ دوراں، ٢٤٨ )
٢ - لنگوٹی میں پھاگ کھیلنے والا، مفلسی میں امیروں کی ریس کرنے والا۔ (ماخوذ : فرہنگ آصفیہ)
  • one who is starving
  • but conceals his distress