فاقہ کش

( فاقَہ کَش )
{ فا + قَہ + کَش }

تفصیلات


عربی زبان میں ثلاثی مجرد سے مشتق اسم 'فاقہ' کے بعد فارسی مصدر کشیدن سے مشتق صیغہ امر 'کش' بطور لاحقہ فاعلی لانے سے مرکب بنا۔ جو اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٨٧٤ء کو "مراءی میر انیس" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
جمع غیر ندائی   : فاقَہ کَشوں [فا + قَہ + کَشوں (و مجہول)]
١ - بھوکا رہنے والا، بھوکا، کنگال۔
"اسلام کا آغاز جس بے اطمینانی اور بے سرو سامانی کے ساتھ ہوا اس سے کس کو اس وقت خیال ہو سکتا تھا کہ یہ چند نہتّے فاقہ کش غریب الدّیار، قیصر و کسریٰ کے تخت کو الٹ دیں گے۔"      ( ١٩٢٣ء، سیرۃ النبیۖ، ٣، ٦٢٨ )
  • one who fasts
  • a faster;  famished