باغ ضروان

( باغِ ضِرْوان )
{ با + غے + ضِر + وان }

تفصیلات


فارسی اسم 'باغ' کے آخر پر کسرۂ اضافت لگا کر عربی زبان سے ماخوذ اسم 'ضروان' لگانے سے مرکب اضافی 'باغ ضروان' بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٦٦ء میں 'تہذیب الایمان' کے ترجمہ میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم معرفہ ( مذکر - واحد )
١ - علاقہ شام کا وہ روایتی باغ جس کے مالکوں نے فقیروں کو محروم رکھنے کے لیے رات کو سارے پھل توڑ لینے کا ارادہ کیا تھا اور اللہ تعالٰی نے ان کا ارادہ پورا ہونے سے پہلے اس باغ ہی کو تباہ کر دیا۔
"مگر چونکہ باغ ضروان والوں نے - فقیروں کا محروم رکھنا قصد کیا تو - تباہ کر دیا۔"      ( ١٨٦٦ء، تہذیب الایمان (ترجمہ)، ٤٢٤ )