فسوں سازی

( فُسُوں سازی )
{ فُسُوں + سا + زی }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی اسم 'افسوں' کی تخفیف شدہ شکل 'فسوں' کے بعد 'ساختن' مصدر سے مشتق صیغۂ امر 'ساز' بطور لاحقۂ فاعلی لگا کر اس کے بعد 'ی' بطور لاحقہ کیفیت ١٧٣٩ء کو "کلیاتِ سراج" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث )
جمع   : فُسُوں سازِیاں [فُسُوں + سا + زِیاں]
جمع غیر ندائی   : فُسُوں سازِیوں [فُسُوں + سا + زِیوں]
١ - افسوں سازی، جادوگری، سحرکاری۔
"لیکن اسے یہ بھی گمان ہے کہ زندگی ایک تصور کی فسوں سازی ہے۔"      ( ١٩٧٩ء، شیخ ایاز شخص اور شعر، ٢٢ )