فراخ دست

( فَراخ دَسْت )
{ فَراخ + دَسْت }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ صفت 'فراخ' کے بعد اسی زبان سے ماخوذ اسم 'دست' لانے سے مرکب توصیفی بنا جو اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٨٩٢ء کو "فوائد النّساء" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
جمع غیر ندائی   : فَراخ دَسْتوں [فَراخ + دَس + توں (و مجہول)]
١ - بہت خرچ کرنے والا، سخی نیز دولت مند۔
"غالب نے ایک تمثیلی کردار کسی بادشاہ کا پیش کیا ہے جو سخی و فراخ دست تھا۔"      ( ١٩٨٧ء، نگار (سالنامہ)، کراچی، ٨٢ )