فرمائش

( فَرْمائِش )
{ فَر + ما + اِش }
( فارسی )

تفصیلات


فَرْمُودَن  فَرْمائِش

فارسی زبان میں 'فَرمُودَن' مصدر سے حاصل مصدر ہے جو اردو میں اپنے اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے تحریراً سب سے پہلے ١٧١٨ء کو "دیوانِ آبرو" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
جمع   : فَرْمائِشیں [فَر + ما + اِشیں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : فَرْمائِشوں [فَر + ما + اِشوں (و مجہول)]
١ - حکم، مانگ، طلب، گزارش، خواہش، تمنا، اِیما، طلبی۔
"جواب میں سینکڑوں فرمائشیں آ گئیں مگر علامہ جن کی واحدی صاحب سے بے نظیر دوستی تھی ان کے اصرار کو برابر ٹالتے رہے۔"      ( ١٩٨٣ء، نایاب ہیں ہم، ٣٣ )
  • Order
  • commands;  will
  • pleasure;  order
  • commission;  anything commissioned