فکاہیہ

( فُکاہِیہَ )
{ فُکا + ہِیہَ }
( عربی )

تفصیلات


فکہ  فُکاہِیہَ

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق صفت 'فکاہی' کے آخر پر لاحقہ تانیث 'ہ' لانے سے بنا اور اردو میں بطور صفت ہی مستعمل ہے۔ ١٩٨٦ء کو "قطعہ کلامی" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مؤنث - واحد )
جمع   : فُکاہِیات [فُکا + ہِیات]
١ - فکاہی، طریفانہ، مزاحیہ۔
"اب قطعہ کلامی کی صورت میں انکے فکاہیہ اور طنزیہ اردو قطعات اہل نظر کے سامنے آرہے ہیں۔"      ( ١٩٨٦ء، قطعہ کلامی، ١١ )