فن آفرینی

( فَن آفْرِینی )
{ فَن + آف + ری + نی }

تفصیلات


عربی زبان سے ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم 'فن' کے بعد فارسی مصدر 'آفریدن' سے مشتق لاحقہ کیفیت 'آفرینی' لانے سے مرکب بنا جو اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے ١٩٨٦ء کو "نگار، کراچی" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
جمع   : فَن آفْرینِیاں [فَن + آف + ری + نِیاں]
جمع غیر ندائی   : فَن آفْرینِیوں [فَن + آف + ری + نِیوں (و مجہول)]
١ - ہُنر مندی، فنی خوبی۔
"وہی جذب و گداز وہی فن آفرینی وہی جمالیاتی پرکھ اور کسوٹی ہوتی ہے۔"      ( ١٩٨٦ء، نگار، کراچی، ستمبر، ٣٣ )