فلزی زر

( فِلِزّی زَر )
{ فِلِز + زی + زَر }

تفصیلات


عربی زبان سے اسم جامد فِلِز کے آخر پر 'ی' نسبتی لگانے سے بننے والے صفت 'فِلِزّی' کو فارسی سے ماخوذ اسم 'زر' کے ساتھ ملانے سے مرکب ہوا جو اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٩٣٧ء کو "اصول معاشیات" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - ڈھلا ہوا منقش زر جو کسی تلک میں استعمال ہو، سکہ۔
"سونے کے بدل یا نائب یعنی کاغذی زر اور دیگر فلزی زر . جو مبادلے میں سونے کے مساوی قدر رکھتے ہیں۔"      ( ١٩٣٧ء، اصول معاشیات (ترجمہ)، ١٤٧:١ )