فلاحی کام

( فَلاحی کام )
{ فَلا + حی + کام }

تفصیلات


عربی سے مشتق صفت 'فلاحی' کو فارسی سے ماخوذ اسم 'کام' کے ساتھ ملانے سے مرکب ہوا جو اردو میں اپنے اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے تحریراً سب سے پہلے ١٩٨٨ء کو "قومی زبان" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ
جمع غیر ندائی   : فَلاحی کاموں [فَلا + حی + کا + موں (و مجہول)]
١ - غریبوں اور معذوروں وغیرہ کی بھلائی اور بہبود کا کام۔
"معاشرتی اصلاح ہو یا فلاحی کام ہو رئیس بھائی ہر جگہ پیش پیش تھے۔"      ( ١٩٨٨ء، قومی زبان، کراچی، اکتوبر، ٣ )