باغ ابراہیم

( باغِ اِبْراہِیم )
{ با + غے + اِب + را + ہِیم }

تفصیلات


فارسی اسم 'باغ' کے آخر پر کسرۂ اضافت لگا کر عربی زبان سے ماخوذ اسم 'ابراہیم' لگنے سے مرکب اضافی "باغ ابراہیم" بنا۔ اردو میں تلمیح کے طور پر مستعمل ہے۔ ١٨٥٧ء میں "ریاض سحر" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم معرفہ ( مذکر - واحد )
١ - وہ آگ جس میں نمرود نے حضرت ابراہیم کو ڈالا تھا اور وہ ان کے لیے گلزار بن گئی تھی۔
 ندا یہ آئی کہ اے سرو باغ ابراہیم وہ کوہ طور کجا اور کجا یہ عرش عظیم      ( ١٩١٢ء، شمیم، ریاض شمیم، ٢١:٥ )