فوک لور

( فوک لور )
{ فوک (و مجہول) + لور (و مجہول) }
( انگریزی )

تفصیلات


انگریزی زبان سے مرکبی شکل کے ساتھ اردو میں داخل ہوا جو بالترتیب ایک انگریزی صفت 'فوک' اور انگریزی اسم 'لور' کے ملنے سے مرکب ہوا۔ اردو میں اپنے اصل معنوں کے ساتھ عربی رسم الخط میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٨٦ء کو "پاکستانی معاشرہ اور ادب" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - متداول روایات یا عقائد جو عوام کے دلوں میں راسخ ہوں۔
"پشتو ادب کو عالمی ادب کی طرح دو اصناف میں تقسیم کیا جاتا ہے وہ ادب جو فوک لور کہلاتا ہے اور وہ ادب جو کلاسیک کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔"      ( ١٩٨٦ء، پاکستانی معاشرہ اور ادب، ١٣١ )
  • folk lore