فی الفور

( فِی الفَور )
{ فِل (ی، ا غیر ملفوظ) + فَور (و لین) }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ حرفِ جار 'فی' کے حرف تخصیص 'ا ل' کے ذریعے ثلاثی مجرد سے مشتق اسم 'فور' کے ساتھ ملنے سے مرکب بنا جو اردو میں اپنے اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور متعلق فعل نیز بطور صفت استعمال ہوتا ہے تحریراً سب سے پہلے ١٦٣٩ء کو "طوطی نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - فوری، جلدی۔
 اک آسماں کے دور سے اک گردشِ فی الفور سے اب سوچئے گا غور سے در لحظہ آں در لمحہ ایں      ( ١٨٣٠ء، کلیاتِ نظیر، ٦٧ )
متعلق فعل
١ - فوراً، جلد، معاً، تُرت، شتاب، زُود تر، جلدی سے، اسی وقت۔
"اگر کوئی گرین کارڈ دکھائے تو وہ اس کو ہری جھنڈی سمجھ کر فی الفور منزل عشق کی جانب دوڑ پڑتا ہے۔"      ( ١٩٨٨ء، افکار، کراچی، جولائی، ٦١ )