فی البدیہہ تقریر

( فِی البَدِیہْہ تَقْرِیر )
{ فِل (ی، ا غیر ملفوظ) + بَدِیہہ + تَق + رِیر }
( عربی )

تفصیلات


عربی حرف جار 'فی' کو حرف تخصیص'ا ل' کے ذریعے عربی سے ماخوذ صفت بدیہہ کے ساتھ ملا کر حاصل ہونے والے مرکب 'فی البدیہہ' کے بعد عربی باب تفضیل سے کے وزن پر اسم 'تقریر' لانے سے مرکب بنا جو اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٥٥ء کو "نِیم رُخ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم معرفہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : فی البَدِیہہ تَقْرِیریں [فِل + بَدِیہْہ + تق + ری + ریں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : فی البَدِیہْہ تَقْرِیروں [فِل + بَدِیہْہ + تق + ری + روں (و مجہول)]
١ - وہ تقریر جس کی تیاری پہلے سے نہ کی گئی ہو۔
"وہ ہمیشہ فی البدیہہ تقریر کرتے اور کبھی تیاری نہ کرتے۔"      ( ١٩٥٥ء، نیم رُخ، ٩٤ )