فکر و عمل

( فِکر و عَمَل )
{ فِک + رو (و مجہول) + عَمَل }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق دو اسما فکر اور عمل کو (بالترتیب) حرف عطف 'و' کے ذریعے ملانے سے مرکب عطفی بنا جو اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٨٨ء کو"فیض شاعری اور سیاست" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع   : اَفْکار و اَعْمال [اَف + کا + رو (و مجہول) + اَع + مال]
١ - غور و فکر کے ساتھ عملدرآمد، سوچ سمجھ کر کرنا۔
"ایک دوسری سازش ان لوگوں کی جنہوں نے نفی کو اثبات کا رنگ دے کر ہماری فوج کے قوم پرست جاں بازوں کو حریت فکر و عمل کی سزا دی۔"      ( ١٩٨٨ء، فیض، شاعری اور سیاست، ٤٨ )