فکر رسا

( فِکرِ رَسا )
{ فِک + رے + رَسا }

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم فکر کو کسرۂ صفت کے ذریعے فارسی مصدر 'رسیدن' سے مشتق صیغۂ امر 'رسا' بطور لاحقہ صفت لانے سے مرکب توصیفی بنا جو اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٧٣٩ء کو"کلیاتِ سراج" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر، مؤنث )
١ - رسائی حاصل کرنے والی سوچ، بلند پرواز فکر، وہ سوچ جو اصل مقصد تک پہنچ جائے۔
"اس فضا کی جھلک جگہ جگہ نظر آتی ہے فیض کی فکر رسا کے سوا کوئی شے اداسی کی اس دبیز فولادی چادر میں سوراخ نہیں کر سکتی۔"      ( ١٩٨٦ء، فیضانِ فیض، ١٥٩ )