قطعہ بندی

( قَطْعَہ بَنْدی )
{ قَط + عَہ + بَن + دی }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'قطعہ' کے ساتھ فارسی مصدر 'بستن' سے مشتق صیغہ امر 'بند' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقہ کیفیت ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٧٤٦ء میں "قصہ مہر افروز و دلبر" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - الگ الگ ٹکڑوں میں تقسیم کرنا، مختلف حصوں میں منقسم کرنا۔
"بعض جگہ لال اور سبز کی قطعہ بندی ہے۔"      ( ١٧٤٦ء، قصہ مہر افروز و دلبر، ٥٩ )
٢ - [ حیوانیات ]  حلقوی تشکیل، حلقہ داری۔
"سر سے پیچھے ایک مختصر اور پتلی سی گردن پائی جاتی ہے جس پر قطعہ بندی (Segmentation) نہیں ہوتی۔"      ( ١٩٦٣ء، حیوانی نمونے (غیر فقاریئے) ٢٢٣ )