باطنیہ

( باطِنِیَّہ )
{ با + طِنی + یَہ }
( عربی )

تفصیلات


بطن  باطِنِیَّہ

عربی زبان میں اسم فاعل 'باطن' کے ساتھ عربی قواعد کے مطابق یائے مشدد اور 'ہ' بطور لاحقۂ نسبت لگنے سے 'باطنیّہ' بنا۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٩٠٤ء میں 'مقدمۂ ابن خلدون' کے ترجمہ میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - شیعوں کا وہ فرقہ جو محمد بن امام جعفر صادق کو ان کے انتقال ہو جانے کے بعد بھی امام مانتا ہے اور حکم الٰہی سے ان کے مستور ہونے کا قائل ہے۔
"چونکہ امامت مستور یا باطنی ان کا اعتقاد ہے اس لیے باطنیہ کہلاتے ہیں۔"      ( ١٩٠٤ء، مقدمۂ ابن خلدون (ترجمہ)، )
٢ - شیعوں کا وہ فرقہ جس کے اعتقاد میں ہر امر شرعی کا ظاہر کچھ اور ہے اور باطن کچھ اور مثلاً روزے کا باطن مذہب کو پوشیدہ رکھنا حج کا باطن حضرت امام مہدی کی زیارت نماز کا باطن امام کی فرمانبرداری۔ (نوراللغات، 539:1)
٣ - تمام وہ فرقے جن کا خیال ہے کہ قرآن شریف کی آیتوں کے ظاہر معنی کچھ اور ہیں اور اصلی کچھ اور، قرمطیہ خرمیہ اسماعیلیہ مسلمانوں کے اور مزدکیہ آتش پرستوں کا باطنیہ فرقے خیال کیے جاتے ہیں۔ (جامع اللغات، 386:1)