قطعیت

( قَطْعِیَّت )
{ قَط + عی + یَت }
( عربی )

تفصیلات


قطع  قَطْعی  قَطْعِیَّت

عربی زبان سے ماخوذ صفت 'قطعی' کے ساتھ 'یت' بطور لاحقہ کیفیت ملانے سے 'قطعِیّت' بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٩٠٤ء میں "مقالات شبلی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - یقین و قطعی ہونا، تیقّن، حتمی ہونا، حتمیت۔
"اس میں کوئی چیز بھی قطعی نہیں ہو سکتی قطعیت کی اس میں کوئی گنجائش ہی نہیں۔"      ( ١٩٨٦ء، فکشن، فن اور فلسفہ، ٦١ )
٢ - علیحدگی، انقطاع، دوری۔
"تیرے سر میں قطعیت یعنی علیحدگی و بریدگی کے خوف کے علاوہ اور کوئی خوف ہے۔"      ( ١٩٢٤ء، تذکرۃ الاولیا، ٣٢٤ )