قفل ساز

( قُفْل ساز )
{ قُفْل + ساز }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'قفل' کے ساتھ فارسی مصدر 'ساختن' سے مشتق صیغہ امر 'ساز' بطور لاحقہ فاعلی ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٩٤٣ء میں "اصطلاحات پیشہ وراں" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : قُفْل سازوں [قُفْل + سا + زوں (و مجہول)]
١ - قفل بنانے والا کاری گر۔
"قفل سازوں کی اصطلاح میں قفل کے منہ کے ڈھکنے کی روک کو بنی ہوئی چولیں (کھانچے) جس میں ڈھکنے کی کوریں اٹکی رہتی ہیں اور ڈھکنا اوپر نیچے سرکانے میں اپنی جگہ قائم رہتا ہے۔"      ( ١٩٤٣ء، اصطلاحات پیشہ رواں، ١:٧ )