سنسکرت میں اصل لفظ 'کلا' سے ماخوذ اردو زبان میں 'قلا' کے ساتھ فارسی مصدر 'باختن' سے مشتق صیغہ امر 'باز' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقہ کیفیت ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٩٤٧ء میں "مضامین فرحت" میں مستعمل ملتا ہے۔
جمع غیر ندائی : قَلا بازِیوں [قَلا + با + زِیوں (و مجہول)]
١ - نٹ کی طرح دونوں ہاتھ زمین پر رکھ کر یا رکھے بغیر سر کے بل الٹ جانا، ڈھیکلی لگانا، لڑھکنی کھانا۔
"اب رہیں آج کل کی نیچی موٹریں تو جناب ان میں ماشاء اللہ ایسا مضبوط ٹین استعمال ہوتا ہے کہ ایک ہی قلا بازی میں پہنچ کر بتاشہ ہو جاتی ہیں۔"
( ١٩٤٧ء، فرحت مضامین، ٣٩:٧ )
٢ - بازی گری، کرتب۔
"انشائیہ . اب یہ صنف ہر قسم کی ذہنی قلا بازیوں کے لیے استعمال ہو رہی ہے۔"
( ١٩٨٥ء، انشائیہ اردو ادب میں، ٨١ )
٣ - رخ بدلنا؛ (استعارۃً) نظریے یا طرز عمل میں اچانک تبدیلی۔
"تحریک کے معاملے میں کسی قسم کی قلابازی کے شکار نہ ہوتے ہوں۔"
( ١٩٨٢ء، آتش چنار، ٣١١ )