قلاب

( قُلّاب )
{ قُل + لاب }
( عربی )

تفصیلات


قلب  قُلّاب

عربی زبان میں ثلاث مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں اصلی معنی میں بطور اسم داخل ہوا۔ ١٧٨٠ء میں "کلیات سودا" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم آلہ ( مذکر - واحد )
١ - مچھلی پکڑنے کا خمدار آہنی کانٹا۔
 جو سایہ شمشیر ظفریاب میں آیا ماہی کی طرح موت کے قلاب میں آیا      ( ١٨٧٤ء، انیس، مراثی، ٤٠١:١ )
٢ - آنکڑا، حلقہ، کنڈا۔
"ایک سنگ سبز زمین میں نصب ہے قلاب اس پتھر میں لگا ہے۔"      ( ١٨٨٨ء، طلسم ہوشربا، ٩٥١:٣ )
٣ - وہ آلہ جس سے تندور سے روٹی نکالتے ہیں، پیالے کا کنڈا۔ (جامع اللغات)