قلب ناصبور

( قَلْبِ ناصَبُور )
{ قَل + بے + نا + صَبُور }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'قلب' کے ساتھ کسرہ صفت لگانے کے بعد 'نا' بطور حرف نفی لگا اور عربی زبان سے ہی اسم 'صبور' ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٩٨٦ء میں "غبار ماہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - بے صبر دل، بے قرار دل۔
 اے قلب ناصبور کہاں تک یہ انتظار ساکت ہیں باغ و راغ کہ اب شام ہو چلی      ( ١٩٨٦ء، غبار ماہ، ١٥٧ )