قلبی واردات

( قَلْبی وارْدات )
{ قَل + بی + وار + دات }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ صفت 'قلبی' کے ساتھ عربی زبان سے ہی اسم 'واردہ' کی جمع 'واردات' ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٩٨٦ء میں "فیضان فیض" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
جمع غیر ندائی   : قَلْبی وارْداتوں [قَل + بی + وار + دا + توں (و مجہول)]
١ - دل پر گزرنے والی حالت یا کیفیت، واردات قلبی۔
"شعر کی طرح 'صلیبیں مرے دریچے میں" بھی قلبی واردات کا ذکر ہے۔"      ( ١٩٨٦ء، فیضان فیض، ٩ )