قلزم زخار

( قُلْزُمِ زَخّار )
{ قُل + زُمے + زَخ + خار }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'قلزم' کے ساتھ کسرہ صفت لگانے کے بعد عربی زبان سے ہی اسم 'زخّار' ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٩٢٨ء میں "مطلع انوار" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - لہریں لیتا ہوا سمندر، بحر موّاج۔
 قلزم زخّار بھی جس کے لیے پایاب تھے غرق بحر فکر ہے اتھلی تلّیا دیکھ کر      ( ١٩٨٢ء، ط ظ، ١٢٨ )