قلعہ بند

( قَلْعَہ بَنْد )
{ قَل + عَہ + بَنْد }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'قلعہ' کے ساتھ فارسی مصدر 'بستن' سے مشتق صیغہ امر 'بند' بطور لاحقہ فاعلی ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے۔ ١٨١٠ء میں "شمشیر خانی" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - قلعے میں پناہ لینے والا، محصور۔
"مسلمانوں نے مراغہ میں پناہ لی اور اس میں قلعہ بند ہو گئے۔"      ( ١٩٦٨ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ٨٢٤:٣ )
٢ - وہ مقام جس کے چاروں طرف حصار مضبوط قائم کیا گیا ہو۔
"دن میں قلعہ بند چوکیوں پر حملہ کرنے کے وہ بالکل ناقابل تھے۔"      ( ١٩٦٥ء، گوریلا جنگ، ١٥٢ )