عربی زبان سے ماخوذ اسم 'قلعہ' کے ساتھ فارسی مصدر 'بستن' سے مشتق صیغہ امر 'بند' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقہ کیفیت ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٠٥ء میں "جامع الاخلاق" میں مستعمل ملتا ہے۔
١ - چاروں طرف ٹاٹ کے بوروں وغیرہ کو رکھ کر حصار قائم کرنا، دمدمہ بنانا، مورچہ بندی۔
"قلعہ بندی اور سامان جنگ کی درستی میں بے چارے سپاہیوں پر جبر اور تشدد کے آرے کیوں چل رہے ہیں۔"
( ١٨٩٥ء، جہانگیر، ٤ )
٢ - مورچہ اور دمدمہ وغیرہ جو حفاظت کے لیے بنایا جائے۔
"ان میں سے بیشتر مصر کی بندرگاہوں کے لیے تیار ہوئی تھیں جو بحیرہ روم اور بحیرہ قلزم کے کنارے واقع ہیں تاکہ ساحلی قلعہ بندیوں کو اور بھی مستحکم کیا جائے۔"١٩٦٨ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ٨٦:٣