قلعہ دار

( قَلْعَہ دار )
{ قَل + عَہ + دار }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'قلعہ' کے ساتھ فارسی مصدر 'داشتن' سے مشتق صیغہ امر 'دار' بطور لاحقہ فاعلی ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٧٤٦ء میں "قصہ مہر افروز و دلبر" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : قَلْعَہ داروں [قَل + عَہ + دا + روں (و مجہول)]
١ - قلعے کا محافظ، قلعے کا افسر، کمیدان۔
"خان ترکی اسے فتح کر کے اس کا قلعہ دار بن گیا۔"      ( ١٩٧٩ء، تاریخ پشتون (ترجمہ)، ٤٧٦ )
  • مُحافِظِ قَلْعَہ
  • کوٹ دال
  • پاسْبانِ قِلْعَہ