قلعہ گیر

( قَلْعَہ گِیر )
{ قَل + عَہ + گِیر }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'قلعہ' کے ساتھ فارسی مصدر 'گرفتن' سے مشتق صیغہ امر 'گیر' بطور لاحقہ فاعلی ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے۔ ١٨٤٧ء میں "حملات حیدری" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
جمع غیر ندائی   : قَلْعَہ گِیروں [قَل + عَہ + گی + روں (و مجہول)]
١ - قلعے میں پناہ لینے والا، قلعہ بند۔
"اس درّے میں عرب قلعہ گیر فوج مقیم تھی۔"      ( ١٩٦٨ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ٧٩٤:٣ )