قلعی دار

( قَلْعی دار )
{ قَل + عی + دار }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'قلعی' کے ساتھ فارسی مصدر 'داشتن' سے مشتق صیغہ امر 'دار' بطور لاحقہ فاعلی ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے۔ ١٨٣٧ء میں "ستہ شمسیہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
جمع غیر ندائی   : قَلْعی داروں [قَل + عی + دا + روں (و مجہول)]
١ - وہ ظرف جس پر قلعی ہو، وہ چیز جس پر ملمع یا صیقل کیا گیا ہو۔
"پانی کی صراحی اور قلعی دار کٹورا اس کے پاس رکھ کر کہا او میاں مسافر تم کھانا کھاؤ۔"      ( ١٩٦٣ء، ساڑھے تین یار، ١١٢ )