قلم دان

( قَلَم دان )
{ قَلَم + دان }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'قلم' کے ساتھ فارسی لاحقہ ظرفیت 'دان' ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٦٩٧ء میں ہاشمی کا قلمی نسخہ "یوسف زلیخا" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : قَلَم دانوں [قَلَم + دا + نوں (و مجہول)]
١ - وہ لمبی سی صندوقچی جس میں قلم دوات چاقو وغیرہ رکھتے ہیں۔
"ماسٹر صاحب کی کچھ کتابیں اور کتابوں کے علاوہ ایک قلم دان بھی ہے۔"      ( ١٩٧٥ء، خاک نشین، ١٢ )
٢ - [ مجازا ]  عہدہ (خاص کروزارت کا)
"وہ تمام وقت اقتدار میں شرکت اور قلمدانوں کی تقسیم پر بات کرتے رہے۔"      ( ١٩٧٧ء، میں نے ڈھاکہ ڈوبتے دیکھا، ٤٥ )