قلم زن

( قَلَم زَن )
{ قَلَم + زَن }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'قلم' کے ساتھ فارسی مصدر 'زدن' سے مشتق صیغہ امر 'زن' بطور لاحقہ فاعلی ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے۔ ١٨٥٤ء میں "دیوان ذوق" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - قلم چلانے والا، لکھنے والا، کاتب، محرر، نقاش۔
 توشہ دریا نوال اور دل ترا موج کرم ہے سخاوت سے تری دست قلم زن آب میں      ( ١٨٥٤ء، ذوق، دیوان، ١٣٥ )
٢ - قلم زد، قلم سے کاٹا ہوا، منسوخ۔
"اسے اپنے ہاتھ سے قلم زن کر کے کلرک کو آگاہ کر دیا کہ . اس خاص رعایت سے مجھے مستفید ہونے کی اجازت دی ہے۔"١٩٨٠ء، مشاہیر سرحد، ١٣